زندگی سانس سانس ڈھلتی جا رہی ہے لمحے وقت کی گرد میں اڑ کر بے نام ہوتے جا رہے ہیں زمانے نے کروٹیں لیں گردش افلاک نے تغیرات ظاہر کیے موسم بدلے حالات بدلے لیکن قفس کی تنہائیوں میں ویران قلعوں میں اجڑے دیاروں کی سلاخوں میں وقت کے عظیم المرتبت بطل جلیل انسانیت کی قیادت اور سیادت کے جرم میں عزم و ہمت اور جوانمرد سانسوں کی حدت سے فضائے قفس میں ارتعاش پیدا کرتے رہے۔
تاریخ گواہ ہے فضائوں میں مضبوط چٹانیں ہیں وہ پابند سلاسل ہو کر پہاڑوں کو بھی سرنگوں کر گئے انہیں نہ انعام کا لالچ تھا نہ صلے کی آرزو نہ حکومت کی سرپرستی تھی عباسیوں کے مظالم ہو یاعیش پرست سلاطین کا جید و قمر یا پھر فرنگی ریشہ دوائیاں ان کے باہر استقلال میں لغزش نہ آئی یہ بس اپنی قوموں کو بنانے اور سنوارنے میں کبھی فضائوں میں جذبہ سوزوگداز رکھتے تھے اسیری میں بھی ایسے درخشاں کام کر گئے کہ لغت تحسین کے لفظ فراہم کرنے سے قاصر ہے اگر ان کی زندگیوں کا اور ان کے مجاہدوں اور جو ظلم ان پر ڈھائے گئے اگر ان کا انسان بطور مطالعہ کریں تو یقینا یہ بات سمجھ آتی ہے کہ یہ ایک صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بچھڑی ہوئی جماعت تھی اور ہمیں سبق دے کر گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہی اصل زندگی ہے اور یہ زندگی لانا ہی اصل زندگی ورنہ زندگی بے بندگی شرمندگی ہے۔ پوری کتاب کو تو میں سمیٹ نہیں سکتا چیدہ چیدہ ان کی قربانیوں کا تذکرہ کرتا ہوں جس سے ہمیں ضرور سبق ملتا ہے اور غموں کا علاج ملتا ہے الحمدللہ صرف اور صرف اللہ کے فضل سے جس طبقے کے فرد نے اس کتاب کا مطالعہ کیا تو اس نے ایسے الفاظ میں تعریف کی جو کہ میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا اگرچہ تحریر کے وقت میرے ذہن میں باتیں نہیں بلکہ مقصدیہ ہے سوئے ہوئے جذبوں کو جگایا جائے اور یہ کتاب پڑھنے والے کیلئے رفیق راہ منزل ثابت ہو کب آپ کو علم ہے کہ امام ابو اعظم ابو حنیفہ رحمتہ اللہ تعالیٰ کو جب وزارت عظمیٰ کی پیشکش ہوئی تو آپ نے انکار کر دیا تو اس کی وجہ سے حاکم وقت نے کیا ظلم ڈھائے حتیٰ کہ ایک دفعہ بہت کوڑے مارے آپ کی حالت غیر ہو گئی تو فرمانے لگے اگر اس میں میری والدہ دیکھیں گی تو اس پر کیا گزرے گی قربان جائے اس امام اپنی بات نہیں کرتے بلکہ والدہ کا احساس انہوں نے ہمیں کیا سبق دیا۔ اس کے ساتھ ان کے حاکم وقت کیا کچھ کیا تفصیل سے دیکھیں امام مالک پر جعفر بن سلیمان عباسی نے الزام لگایا کہ آپ نے جو فتوی دیا ہے وہ صریح بغاوت ہے اس کے مقابلے میں کیا ظلم کی انتہاء کر دی بعض روایات میں سو کوڑے کا تذکرہ ہے۔ لیکن ایک بات جو کہ قارئین کیلئے ایک سبق آموز الفاظ تھے کوڑے مارنے پر جو امام مالک سے فرمایا گیا تھا دیکھیں کتاب میں اپنی زندگیوں پر کھیلے امام صاحب کی نماز جنازہ پر کتنے لوگ اور خبر کیسے پھیلی؟ اور غسل کے دوران ان کے جسم پر کتنے نشان تھے۔ ایک حدیث پسند پارسا خاتون کی معرکہ آرائی کی داستان پڑھی ذرہ اپنے گریبان میں جھانکیں کہ ایک عورت کی قربانیاں اور ایک طرف ہم بالکل ننگی آزادی کے خواہاں ہیں فیصلہ آپ کریں۔
اس پر مالٹا کا تذکرہ ماہ جمادی الثانی ۱۳۳۴ھ کی بارہویں یا تیرہویں کو یہ قافلہ مدینہ منورہ سے ہو کر اسی ماہ کے آخر میں مکہ مکرمہ پہنچا چونکہ گرمی کا موسم تھا اسے مختلف حضرات طائف پہنچ گئے ان کے وارنٹ جاری ہوئے اعلان کب اور کیسے ہوا پھر حاضری کس نے دی انگریز حکومت نے دونوں کو گولی کا آرڈر جاری کر دیا لیکن مولانا شیخ الہند رحمتہ اللہ علیہ کو پتہ چلا تو فرمایا دیکھیں کتاب میں انگریز قوم کا جواب کہ اب مزہ چکھو کیوں فرمایا قصور کیا تھا۔ حضرت شیخ الہند کو کرسی پر بٹھا کر سوال جواب جو کئے ملاحظہ فرمائیں۔ مالٹا قید خانہ کی تفصیل دیکھیں یہ جیل خانہ کہاں پر اور کسی نوعیت کی ہیں۔ جب آپ اسیر تھے تو آپ کے خاندان کے 7افراد فوت ہو گئے جس کا نقشہ کھینچا ہے حضرت فرید الوحیدی نے دیکھیں اشعارکی صورت میں ایام اسیری میں خدمات مولانا ظفر علی خان رحمتہ اللہ علیہ نے تقریر پر نظم فی البدی پڑھی حسب ذیل میں حضرت مدنی کی گرفتاری اور ہندوستان کا بچہ بچہ مادر وطن کے قدموں میں جان کا نذرانہ لے کر حاضر ہو گیا ان یادگار لمحات کی آنکھوں دیکھی جھلک ملاحظہ کیجئے کیا جذبہ تھا کیا جنون میں تھا الفاظ میں قارئین کو کیسے بتائوں سیب کو کھانے بعد ذائقہ پتہ چلتا ہے تو تفصیل کے ساتھ دیکھیں حلف نامہ مسٹر محمود سابق افسر انچارج پولیس سٹیشن دیوبند حلف نامہ ہوم سیکرٹری (یوپی) فیصلہ حکم جیل کی زندگی کی چند جھلکیاں ایک غیر مسلم سیاسی اسیر کی زبانی جس میں حسن و سلوک اور جیل میں قیدیوں کے معاملات کے عجیب و غریب واقعات کیلئے ضرور پڑھیے قارئین خون و رنگ کی داستان اور ان کی سزائوں کا مختصر تذکرہ پیش ہے جو آپ کے خون میں حدیث کی لہر دوڑا دے گا اور اسلام کی قربانیوں اور مشکلات کا ادراک بخش دے گا۔ مثلاً حضرت مجدد الف ثانی احمد سرہندی رحمتہ اللہ کو قلعہ گوالیاں میں دو سال قید گزارنی پڑی اس طرح 32 اکابر کا تذکرہ جنہوں نے کتنے سال قید میں کاٹی زرہ سنبھل کر پڑھنا۔ غلام نبی کو کراچی نہ بھیجنا حضرت درخواستی کا ارشاد غلام نبی کا فرمان یہ عمل نہ کرتا اور نقصان دیکھیں کتاب میں اور پولیس کا تشدد پوری تفصیل کے ساتھ دیکھیں بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان کی قید فرنگ پوری تفصیل کے ساتھ سے عظیم قلمقار شورش کاشمیری کے بیتے لمحات دیکھیں شیرزمان کی بہادری اور چاقو سے گاڑی کے ٹائر کو پھاڑنا پولیس کے رستے میں ملاحظہ فرمائیں ایک ماہر عالمی نفسیات اور پامسٹ کے تجربات اور مشاہدات یعنی جیل کے حالات قاتل علامات ان کی زبان میں بہت دلچسپ مضمون و علاماتی ضرور دیکھیں۔
ناقابل فراموش مشہور سکھ حیرت پسند صحافی دیوان سنگھ مفتون کے جیل میں گزرے لمحات کی داستان جیل میں پھانسی کے منتظر گناہوں کی سزاء اس جنم میں مغربی علوم کا ملحدانہ اثر قید خانے کے جانوار 575 صفحات پر مشتمل کتاب میں چند صفحات میں کیسے سمجھ سکتا ہے اصل میں تو تعاون مقصود ہے لیکن حقیقت میں اگر کتاب مکمل کا مطالعہ ہو تو پھر مشاہیر کی قربانیوں اور مشقتوں اور جیل میں ان کو جو مصائب اور تکلیفیں برداشت کیں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں اللہ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلا دیں۔
٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں